B4U Global; The Name Of Scam

بی فور یو گلوبل؛ ایک دھوکے کا نام

خلاصہ:

:Summary

بی فور یو گلوبل کمپنی (B4U Global Company) ایک آن لائن تجارتی کمپنی ہے جو پاکستان میں پچھلے پانچ چھ سال سے کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کے سی ای او سیف ا لرحمان اوروہ لوگ جو اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں وہ تو اس کمپنی کو بہت اچھا اور کارآمد بتاتے ہیں۔ لیکن اِنکے علاوہ جو تجزیہ کار ہیں اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی  بی فور یو گلوبل (B4U Global) کو ایک فریب والی کمپنی قرار   دے چکی ہے۔ آج سے ایک سال پہلے پاکستان کے تقریباً ہر بڑے اخبار میں یہ آرٹیکل لکھے گئے تھے کہ ایسی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں جو ایس  ای  سی پی (Securities and Exchange Commission of Pakistan) سے الحاق شدہ نہیں ہیں۔ اسکے علاوہ بی فور یو کی دو ویب سائٹ ڈومین بھی بلاک کی جاچکی ہیں وہ بھی اس وجہ سے بلاک کی گئی کیونکہ یہ لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ اگر بی فور یو سچ میں منافع دیتی ہے اور اتنا ہی دیتی ہے جتنا وہ بتاتے ہیں تو وہ بھی اسلامی نظریہ سے غلط ہے اور سود کےزمرے میں آتا ہے۔

تعارف:

:Introduction

بی فور یو کمپنی میں جو لوگ سرمایہ کاری کر رہے ہیں ان کے مطابق یہ ایک بہت اچھی آن لائن تجارتی کمپنی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر اس کمپنی میں سرمایہ کاری کہ جائے تو آپکوہر مہینے 10 فیصد تک منافع مل سکتاہے۔ یعنی اگر آپ 7500 روپے کی اس کمپنی میں سرمایہ کاری کریں تو آپکو چھ سو سے ساتھ سو روپے تک کا منافع گھر بیٹھے مل سکتا ہے۔ اور اگر آپ ایک لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری کرتے ہیں تو آپکو بارہ ہزار سے پندرہ ہزار روپے تک کا منافع ہر مہینے مل سکتا ہے۔ بی فور یو کمپنی کے مطابق وہ مختلف جگہوں پر لوگوں کا پیسہ انویسٹ کرتے ہیں اور وہاں سے انہیں منافع کما کر دیتے ہیں۔ بی فور یو مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے جیسے کریم، اوبر اور اس کے علاوہ کریپٹو کرنسی  میں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس کمپنی نے بی فور یو انویسٹمنٹ (B4U Investment) کی سہولیات فراہم کروانے کیلئے ایک بی فور یو کی ایپ (B4U App)بھی متعارف کروائی ہوئی ہے۔

بی فور یو کیسے ایک دھوکہ ہے؟

?How B4U is a Scam

 کیا بی فور یو واقع ہی ایک اصل اور کارآمد ٹریڈنگ (B4U Trading)کمپنی ہے؟ اس بات پر ملک کے تمام بڑے اداروں اور تجزیہ کاروں نے اپنی رائے دی ہوئی ہے۔ ان سب کے مطابق بی فور یو ایک دھوکہ ہے اس میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں ہے۔ پاکستان سپریم کورٹ نے بھی ایسی کمپنیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے جو ایس ای  سی پی سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔ اس بات کو اچھی طرح سمجھنے کیلئے میں نے چند ایک حقائق نیچے بیان کیے ہیں جن سے یہ پتہ چل جائے گا کہ بی فور یو ایک دھوکہ کیسے ہے۔

بی فور یو گلوبل (B4U Global) کے سی ای او سیف الرحمان کے مطابق وہ لوگوں کے پیسوں سے کریپٹو کرنسی پر کام کرتے ہیں اور سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرتےہیں۔ اس عمل سے وہ منافع کما کر لوگوں کو دیتے ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے  کہ اگر کوئی بھی کریپٹو کرنسی پر کام کرنے والا شخص منافع کما رہا ہو، وہ کبھی بھی لوگوں سے اس طرح پیسے نہیں مانگے گا۔ چونکہ وہ  کریپٹوکرنسی پر خود ایک دن کے لاکھوں  روپے کما رہا ہوتا ہے اُسے کیا ضرورت ہے کہ وہ لوگوں سے پیسے مانگے۔ البتہ اگر کوئی بھی ایسا شخص جو کریپٹو پر کام کر رہا ہے اور وہ لوگوں کو بولتا ہو کہ مجھ سے کریپٹو ٹریڈنگ سیکھ لو تو آپ اُسکے پاس جانے سے پہلے ایک دفعہ سوچ ضرور لیں۔ اُس سے کہیں کہ اگر آپ کریپٹو پر منافع کما رہے ہیں تو پہلے مجھے اپنا سال یا پھر چھ ماہ کا ڈیٹا دکھایں جس سے مجھے یہ پتہ چل سکے کہ آپ سچ میں منافع کما رہے ہیں۔ اگر وہ ڈیٹا نہ دکھائے تو سمجھ جائیں کہ وہ آپکو دھوکہ دینے کی فراغ میں ہے۔

بی فور یو ٹریڈنگ:

:B4U Trading

اب بی فور یو گلوبل (B4U Global) کی سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ مہینے کی بنیاد پر دس فیصد منافع دیتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت درجنوں بینک ہیں اور درجنوں سرمایہ کاری کے ادارے ہیں ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے کہ جو اتنا منافع دیتا ہو۔ یہ تمام بینک زیادہ سے زیادہ ساتھ سے آٹھ فیصد منافع دیتے وہ بھی مہینے کی بنیاد پر نہیں بلکہ سال کی بنیاد پر دیتے ہیں۔ اگر یہ کمپنی پانچ چھ سال سے کام کر رہی ہے اور لوگوں کو منافع بھی دے رہی ہے تو پاکستان کی حکومت نے ابھی تک اسے قانونی درجہ کیوں نہیں دیا؟   اگر یہ اتنی ہی کارآمد کمپنی ہے تو پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ اس میں سرمایہ کاری کر کے پیسے ڈبل کر لے اور ملک کا سارا قرض اُتار دے۔

اسی کے ساتھ ساتھ اس کمپنی کے بارے میں کچھ ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ ملتان سے ایک شحص نے دس کروڑ کی پراپرٹی  فروخت کر کے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کی ہے۔ اسکے علاوہ جنرل اجمل نامی شخص نے بی فور یو میں چالیس لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ان تمام خبروں کے یو ٹیوب اور سوشل میڈیا چینلز پر باقاعدہ  انٹرویوز چل رہے ہیں۔ایک تجزیہ کار نے ایسے لوگوں کے بارے میں یہ کہا ہےکہ انکی ذہنیت کام نہیں کر رہی ۔ پہلی بات تو یہ کہ یہ تمام خبریں بھی بناوٹی لگ رہی ہیں اگر سچ ہیں بھی تو تب بھی ان پر یقین کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ کیونکہ دس کروڑ کی سرمایہ کاری سے کوئی بھی شخص اپنی خود کی کمپنی کھول سکتا ہے اُسے کسی اور کمپنی میں سرمایہ کار ی کرنے کی کیا ضرور ت ہے۔ تاہم اگر سرمایہ کاری کرتا بھی ہے تو ایسی کمپنی   میں  کیوں جسکا نہ تو کوئی قانونی وجود ہے اور نہ ہی اُس پر یقین کیا جاسکتا ہے۔

اسکے علاوہ بینک بھی جو منافع دیتے ہیں انکے اکاؤنٹس میں آپکو لاکھوں روپے رکھنے پڑتے ہیں لیکن بی فور یو میں آپکو ایک ڈالر یا دو ڈالر پر بھی منافع مل جاتا ہے۔ البتہ بی فور یو نے بھی اب سرمایہ کاری کی رقم کی ایک حد مقرر کر دی ہے جس سے کم آپ اب اس میں بھی سرمایہ کاری نہیں کر سکتے۔ اگرچہ جو بینک سال کامنافع دیتے ہیں وہ بھی سود کہلاتا ہے اور بی فور یو منافع دے بھی دوگنا رہی ہے اور وہ سود بھی نہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ بی فور یو میں منافع اصل میں اُن لوگوں کو ہوتا ہے جو کمپنی کے مالک ہیں اور اسکے علاوہ جو لوگوں کو ریفرل دے رہے ہوتے ہیں۔ لوگ لالچ کے چکر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جعلی کمپنی میں شامل کر رہے  ہیں۔

بی فار یو کے ماضی میں کیے گئے دھوکے:

:B4U’s Previous Scam

بی فور یو گلوبل کی گزشتہ چھے سال کی تاریخ میں ان کی دو سے تین ویب سائٹ بلاک کی جا چکی ہیں۔ سب سے پہلے یہ کریپٹو ڈاٹ کے نام سے متعارف کروائی گئی تھی انکی یہ   ڈومین بلاک کی گئی تھی اور اسکے بعد بی فور یو ٹریڈ   (B4U Trading) کے نام سے جو انکی ویب تھی وہ بھی بلاک کر دی گئی تھی۔ اب یہ بی فور یو گلوبل (B4U Global) کے نام سے کام کر رہے ہیں اور اسکے علاوہ اِنکی بہت ساری سب ڈومین بھی ہیں۔ تاہم کمپنی والے ویب سائٹ بلاک ہونے کی یہ وجہ بتا رہے ہیں کہ سائٹ ہیکر نے نے ہیک کر لی تھی۔ اب یہاں یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ لاکھوں کروڑوں کا  کام جس ویب سائٹ پر ہو رہا ہو اُسے ہیکر کیسے ہیک کر سکتا ہے۔کیا اسکی سکیورٹی اتنی کمزور بنائی گئی تھی کہ اسے ہیکر آسانی سے ہیک کر لے۔ کمپنی مالکان کے باقاعدہ طور پر بیانات موجود ہیں کہ ہماری ویب سائٹ ہیک ہونے کی وجہ سے ہمارے صارفین کا ڈیٹا چوری ہو گیا ہے۔

ایک تجزیہ کار نے بی فور یو گلوبل (B4U Global) کا اسلامک پوائنٹ بھی سامنے رکھا ہے۔ اُس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جو فتویٰ بی فور یو گلوبل نے اپنی ویب سائٹ پر رکھا ہوا ہے وہ یہ ہےکہ مضاربہ کیا ہے؟   اس میں یہ نہیں بتایا کہ بی فور یو گلوبل (B4U Global) میں سودی کاروبار ہوتاہے یا نہیں۔البتہ لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ویب سائٹ پر فتویٰ رکھا ہوا ہے جس میں صرف مضاربہ کی  تعریف   اور اسکے چند پہلو بیان کیے گئےہیں۔ لہٰذا  بی فور یو گلوبل (B4U Global) کے دھوکے (Scam) سے خود کو دور رکھیں۔ البتہ ڈان کے ایک آرٹیکل کے مطابق پاکستانی ادارے ایس ای  سی پی نے عوام کو یہ باقاعدہ طور پر ہدایت کی ہے کہ ایسی کمپنیوں میں سرمایہ کاری نہ کریں جو ایس ای  سی پی سے منظور شدہ نہیں ہیں۔