Three Reasons Why Almost Every Investors Was Afraid Of Investing With Zoom In The Past

3 وجوہات جن کی وجہ سےماضی میں تقریباً تمام سرمایہ کار زوم پر سرمایہ کاری کرنے سے ڈرتے تھے

زوم (Zoom) کے ما ضی سے نئے کاروبار میں سر ما یہ کا ری کرنے وا لے حضرات بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں !

خلا صہ:

زوم ایک مشہورآڈیو اور ویڈیو کمیو نیکیشن کیلئے استعمال ہونے وا لا پلیٹ فارم ہے۔ اس آر ٹیکل میں زوم کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے۔  اس رپورٹ میں یہ بتا یا گیا ہے کہ ما ضی میں کیسے سرما یہ کار زوم پر سرمایہ کا ری کرنے سے ڈرتے تھے۔ اور آج وہ زوم کی کامیا بی دیکھ کر ضرور پچھتاتےہو ں گے۔ اس رپورٹ میں تین بڑی وجوہات بتا ئی گئی ہیں۔ جن کی وجہ سے سر مایہ کاروں نے زوم کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔

یہ رپورٹ اصل میں فلپ لیو نسن (Philip Levinson) کی طرف سے بنا ئی گئی ہے۔ جو خود ساس(SaaS) کمپنی میں ما ر کیٹنگ کے شعبے کا ہیڈ ہے۔ اور میں آپ کو بتا تا چلوں کہ زوم ساس کمپنی کا ہی پراڈکٹ ہے ۔

مزیدپڑ ھیں:

ہم اب ایک طرح سے زوم کی ہی دنیا میں رہتے ہیں۔ کیونکہ شا ید ہی کو ئی شخص ایسا ہو جو آج کل زوم نہ استعمال کرتا ہو۔ 2011میں ویڈیو کا نفر نسنگ کمپنی (Video-Conferencing) کا آغاز ہوا تھا۔ تب سے لے کر آ ج تک ایرک یوآن(Eric Yuan) نے زوم کو ساس (SaaS) کا سب سے کا میاب تر ین کا روبار بنا دیا ہے۔ اس وقت زوم میں 400,000 ایسے لوگ ہیں جو پیسے دے کر اس کو استعمال کر رہے ہیں۔  مارکیٹ میں زوم کی قیمت 100 بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔  یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ کرونا کی وبا کے بعد زوم ہر جگہ مو جود ہے۔
لیکن جب یوآن  2012 میں اپنی سب سے پہلی اے سیریز (Series A) بنا رہا تھا۔ تب بہت ساری سرمایہ دار کمپنیوں نے اس سیر یز میں سرمایہ داری کرنے سے منع کر دیا تھا۔ ان کمپنیوں میں وہ بھی شامل تھی۔ جو اُن دنوں سرمایہ کاری کیلئے کلاوٴڈ(Cloud)  اورمو بائل ڈیلز (Mobile deals) پر زیادہ مرکوز تھیں۔

کیسے تمام سر مایہ دار اور کا روباری حضرات اس کہا نی سے سبق سیکھ سکتے ہیں؟

زوم کا ماضی:

Zoom’s Early Days

2011 میں یوآن (Yuan) نے سسکو کی ویبیکس (Cisco’s Webex) کمپنی سے نوکری چھوڑ دی تھی۔ کیو نکہ اس نے زوم کو ساس بیی (Saasbee) کے طور پر متعارف کروانا تھا۔ اس کو متعارف کر واتے ہی یوآن نے 3 ملین ڈالر کی سر مایہ کاری کیلئے سرمایہ دار تلاش کر لیے تھے۔ جن میں بل ٹائی (Bill Tai)،ٹی ای ای سی اینجل فنڈ (TEEC Angle Fund) جو آجکل ٹی ایس وی سی (TSVC) کہلاتی ہے، سبرہ ایار (Subrah Iyar)، میٹ اوکو (Matt Ocko)اور جم اینڈ ڈین شین مین (Jim and Dan Scheiman) شامل تھے۔ 

2012کے دسمبر میں زوم یاہو (Yahoo) کے بانی جیری یانگ (Jerry Yang)سے 6 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ اور ایسے ہی کچھ اور سر مایہ کار بھی اپنے ساتھ ملا لیے تھے۔لیکن ان کے علاوہ یو آن نے جن سرمایہ داروں کو بھی کہا کہ وہ ساس میں سرمایہ لگا ئیں۔ لیکن  اُن سب نے ساس میں سرمایہ داری کرنے سے منع کر دیا تھا۔
اب سوال یہا ں یہ ہے کہ پچھلی دہائی میں جب بہت سارے سرمایہ دار زوم میں سرمایہ کاری کر کے منافع کما سکتے تھے۔ تو انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ اس کی تین بڑی وجو ہات ہیں جو اس آرٹیکل میں بیا ن کی گئی ہیں۔

1۔ویڈیو کانفرنسنگ مارکیٹ کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہونا

Misunderstanding The Video Conferencing Market

 
سرمایہ کار ہمیشہ ہی سرمایہ کاری کرنے کیلئے ایک منفرد طریقہ تلاش کررہے ہوتے ہیں۔  وہ ایسے کاروبار میں اپنا سرمایہ لگانا پسند کرتے ہیں جو جدید اور نئے ہوں۔  اب زوم کے معاملے میں سرمایہ داروں کا یہ خیال تھا کہ ویڈیو کانفرنسنگ کوئی نئی چیز تو نہیں ہے۔ بہت سی کمپنیاں پہلے سے ٹیلی کانفرنسنگ (Teleconferencing) پر کام رہی ہیں۔ اور وہ اس میں بہت اچھی سہولیات بھی فراہم کررہی ہیں۔

جن میں مائیکروسافٹ (Microsoft)، گوگل (Google)اور سسکو (Cisco)شامل تھیں  اور ان کے علاوہ بہت سی کمپنیاں ایسی بھی تھی۔ جو یہ کام چھوٹے پیمانے پر کر رہی تھیں۔ مثلاً گوٹو میٹینگ (GoToMeeting)، بلیوجینز (Bluejeans)، جوائن ڈاٹ می (Join.me) اور فوزبکس (FuzeBox) ایسی ہی چند ایک کمپنیاں تھی۔

جیم  شین مین (Jim Scheinman) کے مطابق:

  اُس وقت زوم صرف ایک خیال تھا۔ جو ویڈیو کانفرنسنگ مارکیٹ میں کار آمد ثابت ہو سکتا تھا۔ اور بہت سے سرمایہ کار اس غلط فہمی میں تھے۔ کہ ویڈیو کانفرنسنگ ما رکیٹ میں پائے جانے والے مسا ئل دوسرے پراڈکٹ حل کر سکتے ہیں ۔ جیسے اسکائپ(Skype)اور وےبیکس (Webex) وغیرہ۔  یعنی سرمایہ کار سوچتے تھے کہ زوم کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سرمایہ کاروں کی اصل تشویش یہ تھی کے مارکیٹ زوم کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔ کیونکہ پہلے سے ہی ویڈیو کانفر نسنگ کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے بہت زیادہ پراڈکٹ موجود تھی۔

اسی وجہ سے بہت سے سرمایہ کار یوآن سے ملنے کیلئے بھی راضی نہیں تھے۔ چونکہ یوآن کو اس کام میں بہت تجربہ تھا۔ اس لئے وہ سرمایہ کاروں کو قا ئل کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ زوم مستقبل میں ایک کامیاب کاروبار بن جا ئے گا۔، مگر سرمایہ کار 2012 میں ملنے والے اس سنہری موقع سے فائدہ نہیں اٹھا پائے۔  بل تائی (Bill Tai)کے مطابق: سرمایہ دار اس بات کو سمجھ ہی نہیں پا ئے تھے کہ زوم مارکیٹ میں ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ اور آج سب اس بات سے واقف ہیں کہ ویڈیو کانفرنسنگ مارکیٹ میں زوم کے کیا اثرات ہیں۔

2۔ زوم کے نئے ماڈلز کو نظر انداز کرنا:

Overlooking The Power Of Zoom’s New Model

زو م کی اتنی تیزی سے ترقی کرنے کی ایک وجہ اس کے نئے آنے والے ماڈل بھی ہیں۔ اور خاص طور پر وہ ماڈ ل جو کرونا کی وبا کے بعد آئے ہیں۔ زوم کا ایک بوٹم اَپ (Bottom-up) ماڈل 2012 میں مشہور ہوا تھا۔ مگر اُن دنوں باقی کمپنیاں بہت تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔ مثلاً ڈراپ باکس (Dropbox)، یامر (Yammer)، سروے مانکی (SurveyMonkey)اور کلاوٴڈفلیر (Cloudflare) وغیرہ۔ اسی وجہ سے سرمایہ داروں کا زیادہ رجحان ان کی طرف تھا۔  زوم کی اتنی ترقی کے باوجود شروعات میں باقی بوٹم اَپ (Bottom-up) کمپنیوں،  مثلاً ڈراپ باکس (Dropbox)اور یامر (Yammer)،  کو مارکیٹ میں زیادہ پسند کیا جاتا تھا۔ اسی لیے شروعات میں ان کو کامیابی زیادہ ملی تھی ۔

بہت سے سرمایہ دار یہ سوچتے تھے کہ اگر زوم مارکیٹ میں چل بھی پڑتا ہے۔ تو تب بھی اتنا زیادہ فائدہ مند نہیں ہو گا۔  اُن کا یہ خیال تھا کہ لوگ کبھی بھی زوم کو پیسے دئے کر اس کو استعمال نہیں کریں  گے۔  جبکہ اُن کیلئے یہی سہولت مفت میں موجود ہے۔  البتہ زوم نے ان تمام خیالات کو غلط ثابت کر کے دیکھایا ہے۔ حال ہی میں کوالکوم (Qualcomm) کے ایک پُرانے حصے دار نے ایک بیان دیا  ہے۔ کہ ہم نے بوٹم اَپ (Bottom-up) کے ما ڈلز کی خصوصیات کو نظرانداز کیا تھا۔ اور زوم کے مارکیٹ میں ہونے والی کاروباری کامیابی کا اندازہ لگانے میں ناکام رہے تھے۔
ان تمام باتوں سے زوم کی خصوصیات اور اس سے ان سرمایہ کاروں کو کتنا فائدہ ہوا ہے۔ جنہوں نے اس میں سرمایہ کاری کی تھی، کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔